برائے رابطہ
منتظمِ اعلی: ڈاکٹر محمد احمد گوہیر

النور انٹرنیشنل ٹرسٹ
النور اسلامی، سینٹرل سیکرٹیریٹ،
مکان نمبر۳۵،گلی نمبر۳۸،سیکٹر F-6/1،اسلام آباد، پاکستان۔

منتظمِ خاص،النور انٹرنیشنل ٹرسٹ:
حسن رضا: 9950-554-333 - 92+
منتظمِ دینی و روحانی اجتماعات:
شاہد پرویز: 9664-589-321 - 92+
انوار الحق: 4561-516-333 - 92+
ویب ماسٹر:
محمد محسن: 6631-266-334 - 92+

کسی بھی معلومات کے لئے برائے مہربانی فارم فل کیجئے۔

الیکٹرانک میڈیا گیلری
  • درودِ اکبر یہاں سے ڈائون لوڈ کیجئے
  • ماہانہ محفل ذکر باطنی و قلبی
    ۰۰۰ صرف مرد حضرات کے لئے ۰۰۰
  • ماہانہ محفل درود شریف
    ۰۰۰برائے مرد و خواتین ( علیحدہ انتظامات)۰۰۰
  • ماہانہ محفل ختم غوثیہ شریف
    ۰۰۰برائے مرد و خواتین ( علیحدہ انتظامات)۰۰۰
  • ماہانہ محفل ختم غوثیہ شریف

    محفل ختم غوثیہ شریف حضور سید غوث الاعظم (رحمتہ اللہ علیہ) نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں شروع کی تھی۔ آپ کے بعد آپ کے مریدین نے اس کو جاری رکھا اور اب یہ محفل ختم غوثیہ کے نام سے مشہور ہے

    ٍ۰۰۰ ماہانہ محفل ختمِ غوثیہ کی تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں ۰ ۰۰

    ماہانہ محفل درود شریف


    حضور غوث الاعظم (رحمتہ اللہ علیہ) کی تعلیمات کی روشنی میں ہمارے مرشد پاک کی نگرانی میں ماہانہ محفل درود شریف باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہے جس میں خواتین اور مرد حضرات کے لے علیحدہ انتظامات کیے جاتے ہیں

    ٍ۰۰۰ ماہانہ محفل درود شریف کی تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں ۰ ۰۰

    ماہانہ محفل ذکر باطنی و قلبی



    روحانی تربیت اور اندرونی نور کی روشنی کے حصول کے لے ہمارے مرشد پاک کی نگرانی میں ماہانہ محفل ذکر باطنی و قلبی باقاعدگی سے منعقد کی جاتی ہے جو کہ صرف مرد حضرات کے لیے خاص ہے

    ٍ۰۰۰ ماہانہ محفل ذکرِ باطنی و قلبی کی تفصیل کے لئے یہاں کلک کریں۰۰۰

    آنحضور صاحبزادہ خواجہ محمد رفیق اللہ صاحب
    دامت بر کا تہم العالیہ

    آنحضور پاک سرکارِ عالی ؒ کے ظاہری پردہ فرمانے کے بعد آپ کی ظاہری و باطنی فیض وبرکات کے کامل و اکمل جانشینِ حق سُلطان المشائخ حضرت صاحبزادہ خواجہ محمد رفیق اللہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ ہی ہیں ۔ اور بِلا شک و شُبہ حضور پُر نُور ؒ کے یہی نُورِ نظر اور نُورِ جان ہی آپ کے روشن چراغ ہیں جن کے بارے میں آپ کو اپنے پیرو مُرشد حضور پاک سرکارِ عالی ؒ کی ذاتِ پاک کی طرف سے حُکم ملا تھا کہ ’’مولوی صاحب ! آپ بھی اب آگے چراغ روشن کریں جس طرح کہ تُم ہمارے چراغ ہو‘‘۔

    ولادت با سعادت اور تعلیم و تربیت :

    حضرت صاحبزادہ خواجہ محمد رفیق اللہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ ۱۸ رجب ۱۳۵۸ ہجری بمطابق ۳۰ستمبر ۱۹۳۹ ء بروز سوموار زینتِ کائنات ہوئے جب آپ نے اپنی عمر مبارک کی پانچویں بہار میں قدم رکھا تو حضور پُر نُور ؒ نے آپ کو سکول میں داخل کروایا ۔پرائمری تک تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول بڑیلہ شریف میں ہی حاصل کی اِ س کے بعد گورنمنٹ ہائی سکول ٹانڈہ میں میٹرک کیا اور پھر اِ س کے بعد دیال سنگھ کالج لاہور شریف سے ایف ۔اے کیا ۔ظاہری تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ آپ آنحضور پا ک سرکارِ عالی ؒ کی نُورانی تربیت گا ہ میں فیضانِ نظرو کرم سے روحانی پرورش و تربیت سے بھی سرفراز ہو رہے تھے اور قرب و کامل کی اعلیٰ منزلیں طے کر رہے تھے۔

    قلندرِ زماں حضور نوُر سرکار پاک صوفی عبدالمجید رحمتہ اللہ علیہ
    ِ ولادت با سعادت:

    حضور نُور سرکار پاک صوفی عبدالمجیدرحمتہ اللہ علیہ ۱۰ رمضان المبارک ۱۳۴۱ ہجری بمطابق ۲۷ اپریل ۱۹۲۳ ء بروز جمعۃ المبارک اِس کا ئنات کو زینت بخشی ۔آپ کے رگ و ریشہ میں ایک عظیم عاشقِ الہٰی درویشِ خُدا مست کا نُورانی خون تھا۔ آپ کے والدِ گرامی حضرت خواجہ سائیں رحیم بخش چشتی ؒ آنحضور خواجہ غریب نواز مولوی عبدالغنی چشتی ؒ کے خلیفہ مجاز ہیں۔

    تعلیم و تربیت و روز گار:

    حضور نُور سرکار پاک صوفی عبدالمجیدرحمتہ اللہ علیہ ایک مشہور و معروف معالج امراضِ جسمانی اور عظیم المرتبت صاحبِ کمال پیرِ کامل ہیں ہمایوں بازار شیخوپورہ شریف شہر میں شفاء خانہ قادریہ آپ کا مشہور مرکزِ فیضان تھا ۔جہاں سے ایک کثیر تعداد میں بندگانِ خُدا صحتِ جسمانی و شفائے روحانی سے بہر ہ ور ہوئے ۔

    ہستی ِ کامل کی تلاش:

    حضور نُور سرکار پاک صوفی عبدالمجیدرحمتہ اللہ علیہ نے اپنے والدِ گرامی کے فرمان ِعالی پر سُلطان الفقراء،سُلطان اولیاء ، غوث الورٰ، نرالی سرکار پاک خواجہ محمد حفیظ اللہ رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، چار روز وہاں رہنے کے بعد آپ ؒ آنحضور نرالی سرکار پاک ؒ کے پیرو مُرشد حضور سرکارِ عالی بابو غلام سرور رحمتہ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور چھ سال آپ کی خدمت میں گزارے ۔ حضور پاک سرکارِ عالی ؒ نے اپنے ظاہری وصال سے سترہ روز قبل آپ کو حُکم فرمایا کہ جائو اور بڑیلہ شریف مولوی صاحب ؒ کے ہاتھ پر بیعت کر لو ۔ ساتھ ہی آپ نے ارشاد فرمایا کہ ’’وہاں ہم خود ہی ہیں ، وہاں ہم خود ہی ہیں ، وہاں ہم خود ہی ہیں۔‘‘ چنانچہ آپ ؒ بڑیلہ شریف حاضر ہوئے اور حضور نرالی سرکار پاک ؒ کے ہا تھ پر بیعت فرمائی ، اور شیخوپورہ شریف شہر کو اپنا مرکزِ فیضان بنایا۔

    ظاہری وصال:

    حضور نُور سرکار پاک ؒ کا ظاہری وصال ۱۲ جون ۲۰۰۸ ء میں ہوا ۔ آپ کا مزار مُبارک شیخوپور شریف شہر میں فیضانِ خاص وعام ہے ۔

    سلطانُ الفقرا، سلطانُ اولیاء،غوث الورٰ، نرالی سرکار پاک
    خواجہ محمد حفیظ اللہ رحمتہ اللہ علیہ
    ولادت با سعادت:

    آنحضور نرالی سرکار پاک ؒ کی ولادت با سعادت ۹ اپریل ۱۹۰۱ ء ، ۱۹ ذوالحجہ ۱۳۱۸ ہجری کو بروز منگل کی شب تیسرے پہر بڑیلہ شریف ضلع گجرات میں ہوئی جس وقت تہجد گزار جب تہجد کے لئے اُٹھےتو صبح صادق جیسا اُجالا دیکھ کر چونک اُٹھے اور گُمان کرنے لگے کہ آج تہجد قضا ہو گئی۔در حقیقت آپ کی ولادت کے وقت ایک نُور کی شُعا ع آسمان سے خطِ مستقیم بنائے ہوئے حضور خواجہ غریب نواز ؒ کے دولت کدہ مبارک پر مرتکز ہے اور اُسی کے نُور نے صبح کا سماں پیدا کیا ہوا ہے۔
    آپ کے والدِ گرامی حضور خواجہ غریب نواز حضرت مولانا مولوی مُحبّ النبی عبدالغنی چشتی نظامی رحمتہ اللہ علیہ بھی ایک عظیم ا لمرتبت برگزیدئہ خُدا ہستی تھے جو اپنی ذات میں تمام کمالات ِ ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔

    تعلیم و تربیت اور ملازمت:

    آنحضور نرالی سرکار پاک ؒ کی روحانی تربیت آپ کے والدِ گرامی کی زیرِ نگرانی اپنی نُورانی تربیت گاہ میں ہوئی اور ظاہری تعلیم کا حصول بھی ساتھ ساتھ بڑیلہ شریف کے اپنے تعلیمی مرکز میں ہوا۔ حضور پاک نے اپنی خُداداد ذہانت و قابلیت کے باعث قرآنِ کریم ڈیرھ سال کے عرصہ میں فنی تجوید کے ساتھ پڑھ لیا۔ قرآنِ کریم آپ کو زُبانی یاد تھا مگر آپ نے اپنے آپ کو کبھی حافظ یا قاری ظاہر نہیں فرمایا۔ حضور سرکار پاک ؒ نے اپنے پیرو مُرشد آنحضور پاک سرکارِ عالی بابوغلام سرور ؒ کے ارشاد کے مطابق اپنا مطب خانہ بھی کھولا اور ایک گورنمنٹ خالصہ ہائی سکول ٹانڈہ (ضلع گجرات) میں بحیثیت مدرس ملازمت بھی کی ۔

    کرامتِ خاص:

    ایک مرتبہ حضور سرکار پاک ؒ نے لاہور شریف اپنے پیرو مُرشد حضور سرکارعالی ؒ کے دربارِ فیض بار میں مستقل قیام رکھا ہوا تھا آپ کے مُرید ِ خاص آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لئے گجرات شہر میں ایک پیٹرول پمپ پر بس کے انتظارمیں کھڑے ہوئے تھے راولپنڈی سے نیو خان کی بس آئی اور کنڈیکٹر نے آواز دی صرف دو سواریاں لاہور شریف کی ۔ ساتھ کھڑا ہوا شخص جلدی سے بس میں سوار ہو گیا جب مُریدِ خاص بس پر چڑھنے لگے تو کنڈیکٹر نے دھکا دیکر نیچے گِرا دیا اور بس کی گھنٹی بجا دی اور بس چلی گئی۔کچھ دیر دوسری بس آئی اِس کے ڈرائیورنے آواز دی کہ حافظ صاحب آئو ۔ مُریدِ خاص اُن کو پہچان نہ سکے مگر سمجھے کہ حضور سرکار پاک ؒ کے خادم ہوں گے ۔وہ اُن کے ساتھ بیٹھ گئے اور اُنہیں یاد آیا کہ کرایہ تو گھر پر دوسری قمیض میں چھوڑ آئے ہیں کنڈیکٹر جب اِ ن کے پاس آیا تو ڈرائیور صاحب نے کہا اُستاد جی یہ میرے بزرگ ہیں اور میری سرکار کے دربار شریف جا رہے ہیں اِن سے کرایہ نہ لیںیہ سُن کر مُریدِ خاص نے شُکر ادا کیا کہ پردہ رہ گیا۔راستے میں ڈرائیور صاحب نے ایک مٹھائی کا ڈبہ اور کچھ سموسے کھانے کے لئے اِ ن کو دیے مُریدِ خاص نے وہ سب کھا لیے کچھ دیر بعد بس جب کامونکی کے قریب سے گزری تو مُریدِ خاص دیکھتے ہیں کہ جس بس سے اِن کو دھکا دیا تھا وہ بس اُلٹی پڑی تھی۔ معلوم ہونے پر پتہ چلا کہ بس کنڈیکٹر بھی مرنے والوں میں شامل ہےجب اِنہوں نے کنڈیکٹر کی لاش دیکھی تو اِنہیں یاد آیا کہ یہ وہ کنڈیکٹر نہیں تھا جس نے اِن کو دھکا دیا تھا۔وہ کوئی اور شخص تھالاہور شریف پہنچ کر جب مُریدِ خاص حضور سرکار پاک ؒ کے کمرے میں تشریف لے گئے تو حضور سرکارپاک ؒ نے اپنا چہرہ مبارک دیوار کی طرف کر لیااور پُرجلال انداز میں ارشاد فرمایا!
    ’’او بے وقوف دھکا تو تُجھے حضورنے ہی دیا اور پھر ساتھ بھی حضور ہی تُجھے لے کر آئے ۔تُجھے دھکا نہ دیتے تو پھر کیا کرتے ۔ تُو اتنا مدہوش ہو گیا ہے نہ پاس کرایہ ، نہ کھانا کھایا اور پھر اُس بس میں بیٹھنے لگا تھا جس نے لاہور شریف پہنچنا ہی نہیں تھا۔‘‘

    ظاہری وصال مُبارک:

    آنحضور سرکار پاک ؒ ۵شوال ۱۳۹۶ھ بمطابق ۳۰ ستمبر ۱۹۷۶ ء بروز جمعرات کو ظاہری وصال فرمایا آپ کا دربار فیض بار بڑیلہ شریف ضلع گجرات میں مرجع خلائق خاص وعام ہے۔

    حضور سرکار عالی پاک بابو غلام سرور (رحمتہ اللہ علیہ)
    ولادت با سعادت:

    آنحضور پاک سرکارِ عالی ؒ ۱۲۹۴ھ ۱۸۷۶ ء میںبرصغیر (پاک و ہند) میں جلوہ افروز ہوئے۔ حضور پُر نُور ؒ صاحبِ استعداد مادر ذات ولی ہیںاور آپ حلقہ اہل اللہ کے اند ر ’’حضور پاک سرکارِ عالی کے لقب سے پُکارے جاتے ہیں۔‘‘آپ نسباً قریشی ہاشمی ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب اکتالیسویں پُشت میں خلیفۃ اول حضر ت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جامِلتا ہے ۔
    حضور پاک سرکارِعالی ؒ کے والدِ ماجد سلطان المشائخ حضر ت مولانا حافظ فتح بخش قریشی رحمتہ اللہ علیہ بھی ایک عظیم ا لمرتبت برگزیدئہ خُدا ہستی تھے جو اپنی ذات میں تمام کمالات ِ ظاہری و باطنی کے جامع تھے۔

    تعلیم و تربیت اور ملازمت :

    آپ کے والدِ ماجد ؒ نے آپ کی تعلیم و تربیت بڑی محنت اور شفقت سے کی آنحضور پاک سرکارِ عالی ؒ نے اپنی خُداداد غیر معمولی صلاحیتوں کے باعث چند ماہ میں قرآن کریم پڑھ لیا اور اِس کے بعد سکول بھی داخل ہو گے اور گھر میں اپنے والدِ بزرگوار سے درسی تعلیم حاصل کرتے رہے اور ۱۸برس کی عمر میں سکول سے میٹرک کی سند حاصل کرنے تک گھر میں اپنے والدِ گرامی سے متداول علومِ دینیہ کی تحصیل سے فراغت حاصل کرچُکے تھے۔
    آنحضور پاک ؒ محکمہ ریلوے میں یورپین گریڈ میں فرسٹ کلاس ریلوے گارڈ بھر تی ہوگئے ۔ ہندوستا ن میں یورپین گریڈ میں سب سے پہلے فرسٹ ریلوے گارڈ آپ ہی ہیں۔ آنحضور پاک ؒ نے۳۵سال محکمہ ریلوے میں بحیثیت فرسٹ ریلوے گارڈ ملازمت کی اور یہی زمانہ آپ کا طے منازل کا زمانہ تھا۔آپ کا ارشادِ گرامی ہے کہ ریلوے میں ملازمت کا زمانہ ہماری ارفع روحانی پرورش اور تربیت کا زمانہ تھا ۔ ہمیں ذکرِ الہٰی کے لئے کامل طور پر تنہائی و یکسوئی میسر رہتی تھی اور جب گاڑی چلتی تو ہمار ا کام بھی چلتا تھا۔

    کرامتِ خاص:

    حضور پاک سرکارِ عالی ؒ کے محکمہ ریلوے میں ملازمت کے زمانہ مبارک کا ایک بہت مشہور واقع ہے۔
    ایک دفعہ حضور پاک سرکارِ عالی ؒ ریلوےا سٹیشن لاہور شریف اپنی ڈیوٹی پر جانے کے لئے تیار ہوئے تو آنحضور ؒ کے چند ارادت مند بمبئی سے آپ کی خدمت ِ اقدس میں حاضر ہوئے ، آپ نے گھڑی پر نظر فرمائی اور ارشاد فرمایا گاڑی تو نو بج کر پندرہ منٹ پر روانہ ہو گی ، یہ دوست دُور سے آئے ہیں اِنہیں بھی وقت دینا ضروری ہے اور ہمارے ابھی وقت ہے ہم انشاء اللہ وقت پر ڈیوٹی پر پہنچ جائیں گے۔دوستوں کی خاطر تواضع اور ارشاد و تلقین کی وجہ سے آپ گھر پر ہی۴۵ منٹ لیٹ ہو گئے۔ گاڑی اپنے وقت پر روانہ ہو چُکی تھی آپ اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر صاحب کے دفتر تشریف لے گئے جو کہ اپنے دفتری کام میں مصروف تھے آپ نے اُن سے دریافت فرمایا کہ پشاور سے دہلی جانے والی فرنٹیئر میل جو یہاں سے نو بج کر پندرہ منٹ پر روانہ ہوئی ہے اُس میں گارڈ کون گیا ہے؟ اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر صاحب نے رجسٹر روانگی ٹرین پر دیکھا اور کہا جناب بابو غلا سرور صاحب قریشی گئے ہیں اور اِسی وقت سر اُٹھا کر جب اُنہوں  نے آپ ؒ کو اپنے پاس دیکھا اِ ن کی حیرانگی کی انتہا نہ رہی ۔اور اِسی حیرانگی کے عالم میں کنٹرول آفس سے رابطہ کیا جہاں سے پتہ چلا کہ ٹرین امرتسر ریلوے اسٹیشن سے روانہ ہو رہی ہے جب اُنہوں نے گارڈ کے متعلق دریافت کیا تو وہاں سے بھی یہی جواب مِلا کہ گارڈ جناب بابوغلام سرور صاحب قریشی ہی ہیں تو سارے ریلوے اسٹیشن پر اِس حیرت انگیز واقعہ کا چرچہ ہو گیا اور اِس سے اگلے روز امرتسر روزنامہ ’’دیر بھارت‘‘ میں یہ خبر بھی شائع ہوئی اِس کی نمایاں سُرخی تھی ’’ کل فرنٹیئر میل کے ساتھ گارڈ خود بھگوان بن کر گیا ‘‘۔

    ظاہری وصال مبارک :

    آپ ؒ کاظاہری وصال مبارک۲۹ ربیع الاوّل ۱۳۶۸ھ، ۲۹جنوری۱۹۴۹ ء بروز جمعرات ہُوا ۔ آپ کا دربارِ فیض بارباغ گُل بیگم میانی صاحب لاہور شریف میں مرجع الخلائق ہے۔

    ترجمہ: سورۃ نُور،آیت ۳۵ :
    اللہ نُور ہے آسمانوںاور زمین کا اِس کے نُور کی مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اِس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویہ ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہےبرکت والے پیڑ زیتون سے جو نہ پُو رب کا نہ پچھم کا قریب ہے کہ اِس کا تیل بھڑک اُٹھے اگرچہ اِسے آگ نہ چھوئےنُور پر نُور ہے اللہ اپنے نُور کی راہ بتاتاہے جِسے چاہتا ہے اور اللہ مثالیں بیان فرماتاہے لوگوں کے لئے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ۔
    روحانی سلسلہ قادریہ (حفیظیہ۔مجیدیہ)
    کے عظیم بزرگانِ دین کے روحانی بیانات
  • ٹر سٹ کا مشن
    النو راسلامی ٹرسٹ کا مشن اﷲ تعالیٰ اور اسکے پاک نبی ﷺ کی محبت کو عام کرنا ہے

    1۔تشکیلِ وقفِ ہذا کے بنیادی مقاصد میں افراد کی تعلیم و تربیت اور کردار کی نشو و نما قرآن کریم اور سُنّت ِ رسولِ کریم ﷺ کے عین مطابق عمل میں لانا ہے۔ اس کے لئے غوثِ اعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اﷲ علیہ نے احیائے دین ِاسلام یعنی معرفتِ الٰہی اور حُبِّ رسُول ﷺ کے لئے جو طریقہ کار اپنے وقت میں اختیار کیا اس پر عمل پیرا ہونا ہے۔ تا کہ معرفت الٰہی بوسیلہ اﷲ پاک اور رسولِ کریم ﷺ کی محبت حاصل ہو۔

    2۔اس سلسلہ قادریہ کے دو کامل اولیائے کرام حضرت نرالی سرکار پاک خواجہ محمد حفیظ اﷲ بڑیلہ شریف رحمۃاﷲعلیہ اور ان کے خلیفہِ خاص حضرت نور سرکار پاک خواجہ حکیم عبدالمجید شیخو پورہ شریف رحمۃاﷲعلیہ نے موجودہ وقت میں اِسی طریقت کو اپنایا اور اِسی پر عمل کیا تاکہ تعلق والوں کو سلسلہ قادریہ کے ذریعہ سے دین و دنیا میں فلاح حاصل ہو۔

    3۔اس مقصد کے حصول کے لیے یہ ادنیٰ خادم آپ کی خدمت میں کوشاں رہتا ہے تاکہ اﷲتعالیٰ اور سرکارِ دوعالم حضرت محمدمصطفی ﷺ کی محبت و اطاعت ہمارے زنگ آلود دلوں کو صا ف وشفاف بنا دے اور ہم شر یعت و طریقت اور حقیقت کے حسین امتزاج کو سمجھتے ہوئے تمام فرقوں سے بالا تر ہو کر سچے و سُچے مسلمان و مومن بننے میں کامیاب ہو جا ئیں۔(آمین)


    ٹرسٹ کے مقاصد

    ٹرسٹ کے بنیادی مقاصد:

    1۔ النور اسلامی ٹرسٹ کے مقاصد میں سب سے پہلا اور آخری مقصد صرف ایک ہے یعنی اللہ اور رسُول ﷺ کی محبت و اطا عت کے حصول کے لیے اپنے آپ کو وقف کرنا اور عملی محنت کرنا ہے ۔

    2۔ تعلیم ، تصحیح وبہتری کے ساتھ انسان کو اپنے آپ کو صحیح معنوں میں ایک ایسا انسان بنانا ہے جیسا کہ قرآن و سُنت میں تصوّر کیا گیا ہے۔

    3۔ اِس روحانی تربیت کا مرکزی نقطہ باطنی نور کا حصول ہے جو کہ مرشد کی خاص تربیت اور توجہ سے حاصل ہو تا ہے جس کیلئے انسان کا اپنی ذات کو اﷲسبحانہ وتعالیٰ ( رحمٰن ، رحیم اور کریم ) کیلئے وقف کر دینا لازم ہے۔

    4۔ اِسلام سلامتی کا مذہب ہے اور سلامتی کی تعلیم دیتا ہے، دوسرے مذاہب اور اعتقادات (خاص طور پر الہامی کتب پر اعتقاد رکھنے والوں) کے ساتھ ہم آہنگی ، بقائے باہمی اور ایک دوسرے کے مذاہب کی سمجھ پیدا کرنا اور دوسرے مذاہب کے پیرو کاروں کی عزت کرنا۔

    ٹرسٹ کے تفصیلی مقاصد:

    ٹرسٹ کے عملی منصوبوں میں تسلسل کے ساتھ :

    1۔ روحانی اجتماعات کا انعقاد اور لنگر کی باقاعدہ تقسیم جو باقاعدگی سے جاری ہے ۔

    2۔ غریب خاندانوں کی فلاح و بہبود کے لیے مالی امداد ۔

    3۔ غر یب خاندانوں کے لیے مالی امداد اور اِن کی مذہبی و روحانی تربیت۔

    4۔ قابل اشخاص کے مستقبل کو بہتر بنانے کے لیے مالی امداد اور مذہبی و روحانی تربیت ۔

    5۔ مستحق طلباء کو تعلیمی وظائف اور دینی علوم و اعلیٰ دُنیا وی تعلیم کے لیے مالی امداد اور مذہبی و روحانی تربیت۔

    ٹرسٹ کے محصولات کا استعمال:

    1۔جیسا کہ پہلے بیان ہو چُکا ٹرسٹ کے محصولات کا استعمال شرعی احکامات کے مطابق کیا جاتا ہے، اس میں ہر مدَ میں دوست احباب بہن بھائی عطیات بھیجتے ہیں یعنی زکوٰۃ ، صدقہ، خیرات، ہدیہ/ نذرانہ وغیرہ ۔

    2۔ اس سلسلہ میںاب تک سینکڑوں کی تعداد میںمستحق افراد اس سے مستفید ہو چُکے ہیں اور اعلیٰ تعلیم اور مُرشد پاک کی تربیت کی بدولت اندرون وبیرون مُلکوں میں اچھے عہدوں پر فائز ہیں اور ساتھ ساتھ روحانی ، دینی اور دُنیاوی تعلق بھی اپنے پیرو مُرشد سے قائم رکھے ہوئے ہیں اور اللہ اور رسُول ﷺ کے اِس محبت کے راستے کو مخلوق میں روشنا س بھی کراتے ہیں۔

    3۔ دوست احباب بہن بھائی ہر طرح سے معاونت فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اِن کو اجرِ خیر دے۔

    اطاعتِ الہٰی اور محبوبِ خُدا صلی اللہ علیہ وسلم :

    دُنیا میں کسی بھی مذہب کی بنیاد ہمیشہ اُس کے مرکزی کردار سے محبت اور اطاعت سے ہوتی ہے اللہ کی بھیجی ہوئی الہامی کتابوں میں اللہ تعالیٰ نے یہی بات سمجھائی کی اُس کی ذات وَاحْدَ ہٗ لَا شَرِیْک ہے ، قادرِ مطلق ہے اور کُلی اختیار رکھتی ہے۔

    نبیوں کے ذریعے اِس پیغام کو عوام الناس تک پہنچایا۔ اللہ کی آخری کتاب قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو اپنی اور اپنے محبوب رسُول صلی اللہ علیہ وسلم کی کُلی اطاعت کا حُکم دیا اور کلمہ طیبہ کے ذریعے اِس عہد کو انسان کے لیے پختہ کر دیا ۔

    اللہ کی واحدانیت کو سبھی الہامی مذاہب احد اور واحد مانتے ہیں ، لیکن اُس کا کُلی وَاحْدَہٗ لَا شَرِیْک ہونے کی وضاحت صرف اسلام میں موجود ہے۔ اللہ کی واحدانیت کو مانتے اور جانتے تو سب ہیں لیکن اللہ کی کُلی اطاعت کے ذریعے اُس کی محبت اور عشق میں مُبتلا ہونا صرف مومن ہی کے حصے میں آتا ہے، جس کی رحمت کا دروازہ رَحَمَۃَ الْعٰلَمِیْن حضور سرکارِ دو عالم ﷺ کی ذاتِ مبارک ہے۔

    ہماری اِس ’النور اسلامی ‘ ویب سائٹ کا واحد مقصد بھی یہی ہے کہ اِس راستے کا شوق رکھنے والوں کے لیے اُن کی تعلیم ، تربیت اور راہبری کا راستہ آسان کیا جا سکے ۔ اِسی کے لیے ہمارے ٹرسٹ کا قیام ’النورانٹر نیشنل ٹرسٹ‘ وجود میں آیا جس کو ’النور اسلامی ‘ کا کہا جاتا ہے ۔

    شریعت ، طریقت اور حقیقتِ محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا حصول :

    اس ادارے کا قیا م ما رچ 1995میں ایک ذاتی ادارے (Family trust) کے طور پر کیا گیا تھا ۔ جس کا واحد مقصداﷲتعالیٰ اور اس کے حبیبِ پاک ﷺ کی محبت و اطاعت کے حصول کے لیے قرآن اور حدیث(شریعت) کی روشنی میںعملی محنت کا طریقہ ء کاراختیار کرنا ہے تا کہ اپنی زندگیوں کو اس کے مطابق ڈھالا جا سکے۔

    اللہ کی محبت کے اِس راستے پر چلنے والوں کے لیے مُرشدیعنی روحانی رہبر اور مرید (اﷲسے سچی محبت کا شوق رکھنے والا) کا باہمی تعلق بنیادی حیثیت رکھتا ہے ۔قرآنِ پاک میں اللہ تعالیٰ نے اس طرح سے ارشاد فرمایا :

  • ـ 26 دسمبر1996ء شب برات سے اگلے روز بمطابق 16شعبان 1417 ھ حضور پرُ نور اعلیٰ حضرت نوُر سرکار پاک رحمۃاﷲعلیہ نے خاص مہربانی فرماتے ہوئے مجھ عاجز مسکین کو اپنی واحد خلافت سے نواز ا اور دوست احباب سے بیعت لینے کی اجازت عطا فرمائی تا کہ اﷲ اور اُس کے حبیب ﷺ کی اطاعت میں ہم سب مل کر اور آگے بڑھ سکیں اور یہ اہم ذمہ داری میرے ناتواں کندھوں پر ڈال دی کہ عاشقانِ رسول کے اس قافلہء عشق و محبت کو لے کر آگے بڑھوں جو صرف اﷲ باری تعالیٰ کے فضل و کرم اور اِن شان والوں کی نظرِ کرم کے صدقے ہی ممکن ہے۔آپ سب سے درخواست ہے کہ اس مشکل مہم میں اس عاجزکی سرخروئی کے لیے خصوصی دُعافرماتے رہیں۔ اﷲ تبارک تعالیٰ ہم سب کو اس سفر میں کامیاب کرے(آمین)۔

    ِ

    منصوبوں کی مختصر تفصیل:

    1۔اس سلسلہ میںٹرسٹ کے زیرِانتظام تزکیہِ نفس کے لیے ماہانہ محفل ختم غوثیہ، محافل درود شریف اور روزانہ محافل ذکر و فکر کا اہتمام اور انتظام اسلام آباد و پاکستان کے دوسرے شہروںقصبوں میں کیا جاتا ہے۔یہ سلسلہ بیرون ممالک بھی پھیلتا جا رہا ہے۔النور اسلامی ٹرسٹ کے عملی منصوبوں میں مساجدو روحانی مراکز کا قیام جن میں ذکروفکرکی محافل کا ا ہتمام کیا جا سکے ۔

    2۔اِس عملی تربیت کے لیے روحانی اکادمی اور ویب سائیٹ پر کام ہو رہا ہے۔

    3۔ لنگر کی تقسیم، مستحق طلبا کو وظائف ، دینی علوم و اعلیٰ دُنیاوی تعلیم کے لیے مالی امدادکا سلسلہ بھی جاری ہے۔

    4۔ادارے میں جمع شدہ رقم کا استعمال شرعی طریقے سے کیا جاتا ہے جس کے لیے باقاعدہ ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔

    5۔دوست احباب اگر پسند فرمائیں تو ہدیہ ،صدقہ،زکوٰۃ،خیرات عطیات کے ذریعے اس کارِخیر میں شامل ہو سکتے ہیں۔